Lubna Latif February 18 at 10:17am Reply
اُسے اپنی فردا کی فکر تھی ، وہ جو میرا واقفِ حال تھا
وہ جو اس کی صبحِ عروج تھی، وہی میرا وقتِ زوال تھا
میرا درد کیسے وہ جانتا، میری بات کیسے وہ مانتا
وہ تو خود فنا کے سفر میں تھا، اُسے روکنا بھی محال تھا
کہاں جاؤ گے مجھے چھوڑ کر، میں یہ پوچھ پوچھ کے تھک گیا
وہ جواب مجھ کو نہ دے سکا، وہ تو خود سراپا سوال تھا
وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی، میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا
اسے میری چُپ نے رُلا دیا، جسے گفتگو میں کمال تھا
میرے گلے سے لگ کے رو دیا، بس فقط ِاتنا کہہ سکا
جسے جانتا تھا میں زندگی، وہ صرف وہم و خیال تھا
~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*
0 comments:
Post a Comment