بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّـهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ
اور انہیں چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیاکی
زندگی نے انہیں دھوکہ دیا ہے اور انہیں قرآن سے نصیحت کرتا تاکہ کوئی اپنے کیے میں گرفتار نہ ہو جائے کہ اس کے لیے الله کے سوا کوئی دوست اور سفارش کرنے والا نہ ہوگا اور اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے گا تب بھی اس سے نہ لیا جائے گا یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے کیے میں گرفتار ہوئے ان کے پینے کے لیے گرم پانی ہوگا اور ان کے کفر کے بدلہ میں دردناک عذاب ہو گا
And leave those who take their religion as amusement and diversion and whom the worldly life has deluded. But remind with the Qur'an, lest a soul be given up to destruction for what it earned; it will have other than Allah no protector and no intercessor. And if it should offer every compensation, it would not be taken from it. Those are the ones who are given to destruction for what they have earned. For them will be a drink of scalding water and a painful punishment because they used to disbelieve.
(ऐ रसूल) उनसे पूछो तो कि क्या हम लोग ख़ुदा को छोड़कर उन (माबूदों) से मुनाज़ात (दुआ) करे जो न तो हमें नफ़ा पहुंचा सकते हैं न हमारा कुछ बिगाड़ ही सकते हैं- और जब ख़ुदा हमारी हिदायत कर चुका) उसके बाद उल्टे पावँ कुफ्र की तरफ उस शख़्श की तरह फिर जाएं जिसे शैतानों ने जंगल में भटका दिया हो और वह हैरान (परेशान) हो (कि कहा जाए क्या करें) और उसके कुछ रफीक़ हो कि उसे राहे रास्त (सीधे रास्ते) की तरफ पुकारते रह जाएं कि (उधर) हमारे पास आओ और वह एक न सुने (ऐ रसूल) तुम कह दो कि हिदायत तो बस ख़ुदा की हिदायत है और हमें तो हुक्म ही दिया गया है कि हम सारे जहॉन के परवरदिगार ख़ुदा के फरमाबरदार हैं
************************************************
" ہارون آباد پنجاب پاکستان کی سو سے زائد فیملیاں نیویارک میں80سال پہلے
شفٹ ہوئیں ۔اسی سال بعد آج ان فیملیوں میں ایک بھی مسلمان نہیں ہے سب مرتد ہو گئے۔سو سے زائد افغان مسلم فیملیاں آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں گئیں۔اب ان میں ایک بھی مسلمان نہیں سب عیسائی ہو گئے۔بینکاک میں سرحد کے مسلم پٹھان گوشت کا کاروبار کرنے کےلئے گئے۔ان کی اگلی ساری نسل اسلام چھوڑ گئی۔
بیرون ملک سیٹل ہونے والی پچھلی نسل نے اگلی نسل کو پیسہ اور آسائیشیں تو دیں لیکن اسلام نہ دیا۔وہاں ماحول کفر کا تھا سو سب ختم ہو گیا۔
جنوبی امریکہ میں چلی سے ایک جماعت آئی اس نے بتایا کہ پچھلے
60سال میں15لاکھ مسلمان چلی میں داخل ہوئے۔آج کی رپورٹ کے مطابق صرف 15سو مسلمان ہیں۔باقی سب اسلام چھوڑ گئے۔آسٹریلیا کی جماعت کا کہنا ہے کہ ہم ٹیلی فون ڈائری میں سے مسلمانوں کے نام تلاش کر کے ان کے گھروں میں جاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ عیسائی ہو گئے ہیں ۔یا ویسے ہی دین اسلام کو چھوڑ چکے ہیں۔"
*****************************************************
ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کو اسلام ضرور دیں۔کیونکہ ایک دن ہم نے مرنا ہے ۔اور مرنے کے بعد ہم سے اس بارے میں باز پرس ہو گی۔
****************************************************
0 comments:
Post a Comment