!!!~Mohabbat ab nahi ho gi~!!!
Subject ہم سے کہتے ہیں چمن والے
دلبری ٹھہرا زبانِ خلق کھلوانے کا نام
اب نہیں لیتے پری رُو زلف بکھرانے کا نام
اب کسی لیلیٰ کو بھی اقرارِ محبوبی نہیں
اِن دنوں بدنام ہے ہر ایک دیوانے کا نام
محتسب کی خیر، اونچا ہے اسی کے فیض سے
رند کا، ساقی کا، مے کا، خُم کا، پیمانے کا نام
ہم سے کہتے ہیں چمن والے، غریبانِ چمن
تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے ویرانے کا نام
فیض ان کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنہیں
آشنا کے نام سے پیارا ہے بیگانے کا نام
0 comments:
Post a Comment